امریکا نے 19 ممالک کے شہریوں کی امیگریشن درخواستوں پر مکمل پابندی لگا دی؛ گرین کارڈ، شہریت سمیت تمام پروسیسنگ روک دی

واشنگٹن (3 دسمبر 2025) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے قومی سلامتی اور عوامی تحفظ کے نام پر 19 غیر یورپی ممالک کے شہریوں کی تمام امیگریشن درخواستوں کی پروسیسنگ روک دی ہے۔ یہ پابندی گرین کارڈ (لگ بھگ 1.5 ملین زیر التوا)، امریکی شہریت (50,000 سے زائد)، اور دیگر ویزوں (عارضی/پناہ گزین) پر فوری اثر انداز ہوئی ہے، جو جون 2025 کے سفری پابندی والے ممالک پر مزید سخت ہوئی۔ امریکی شہریت اور امیگریشن سروسز (USCIS) کے ڈائریکٹر جو ایڈلو نے ایک پالیسی میمو میں تصدیق کی کہ یہ “فوری روک” ہے، جو حالیہ واشنگٹن ڈی سی شوٹنگ (افغان ملزم) کے بعد لگائی گئی، اور USCIS افسران کو “ملک مخصوص عوامل” کو منفی بنیاد قرار دینے کی ہدایات دی گئی ہیں۔

یہ اقدام ٹرمپ کی پہلی مدت (2017-2021) کے ٹریول بین کی توسیع ہے، جو اب 12 ممالک پر مکمل پابندی (افغانستان، برما، چاڈ، کانگو، استوائی گنی، اریتریا، ہیٹی، ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان، یمن) اور 7 پر جزوی پابندی (برونڈی، کیوبا، لاؤس، سیئرالیون، ٹوگو، ترکمانستان، وینزویلا) لگا دیا گیا ہے۔ یہ ممالک غریب اور غیر مستحکم ہیں، جہاں ویزا اوور سٹے، ڈیپورٹیشن میں تعاون کی کمی، اور دہشت گردی کے خطرات کی بنیاد پر پابندی کی گئی۔ امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی سیکرٹری کرسٹی نوئم نے کہا کہ “ہم قتل کرنے والوں، فائدہ اٹھانے والوں، اور انٹائلمنٹ جنکوں کو نہیں چاہتے”، اور یہ پابندی مزید ممالک تک پھیل سکتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ پابندی 2017 کے بین سے 69% ویزہ کمی (ایران، صومالیہ وغیرہ) کی یاد دہانی کراتی ہے، جو 4.3 ملین امریکی رہائشیوں کو متاثر کرے گی، اور معیشت کو 298,600 امریکیوں کی کمی کا نقصان پہنچائے گی۔ انسانی حقوق گروپس نے اسے “امتیازی” قرار دیا، جبکہ ٹرمپ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ یہ “امن اور سلامتی” کے لیے ہے۔