حکومت نے پٹرول پر 96 روپے ٹیکس لگا کر قومی ریکارڈ توڑ دیا؛ عوام 167 روپے کا پٹرول 263 روپے میں خرید رہے ہیں

لاہور (3 دسمبر 2025، شام 6:43) شہباز شریف حکومت نے پٹرولیم مصنوعات پر ٹیکسوں کی بھرمار کر کے تمام پچھلے ریکارڈ توڑ دیے۔ پیٹرولیم ڈویژن کے ذرائع نے جو تفصیلات جاری کی ہیں، ان کے مطابق:

ایک لیٹر پٹرول کی اصل لاگت: 167 روپے حکومتی ٹیکسز: 96 روپے 28 پیسے عوام کو قیمت: 263 روپے 45 پیسے یعنی 37 فیصد خالص ٹیکس!

ہائی سپیڈ ڈیزل پر: اصل لاگت: تقریباً 185 روپے ٹیکسز: 94 روپے 92 پیسے عوام کو قیمت: 279 روپے 65 پیسے یعنی 34 فیصد ٹیکس!

یہ ٹیکسز پیٹرولیم لیوی، کلائیمیٹ لیوی، کسٹم ڈیوٹی اور دیگر مدوں میں وصول کیے جا رہے ہیں۔ یعنی ایک طرف حکومت 2 روپے، 4 روپے کمی کا ڈھونگ کر رہی ہے، دوسری طرف ایک لیٹر پٹرول پر 96 روپے سے زائد ٹیکس لے کر عوام کی جیب کاٹ رہی ہے۔

ماہرین کہہ رہے ہیں کہ عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت 66 ڈالر فی بیرل تک گر چکی ہے، مگر عوام کو ریلیف دینے کی بجائے حکومت ٹیکسوں کا بوجھ بڑھا رہی ہے، تاکہ آئی ایم ایف کے 200 ارب روپے کے ہدف کو پورا کیا جائے۔

یہ وہی حکومت ہے جو 2022 میں کہتی تھی کہ “پٹرول 150 روپے سے اوپر نہیں جانے دیں گے”۔ آج 263 روپے پر بھی عوام کو کہا جا رہا ہے کہ “معیشت بہتر ہو رہی ہے”۔