مولانا فضل الرحمان کا مردان سے دھواں دار خطاب؛ “راستہ نہیں بدلیں گے، ضرورت پڑی تو پھر اسلام آباد آئیں گے”

مردان (30 نومبر 2025) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے جامعہ اسلامیہ مردان میں ہزاروں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے موجودہ حکمرانوں پر براہ راست حملہ کر دیا اور واضح پیغام دے دیا کہ وہ اپنے اصولوں سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

مولانا نے کہا کہ آئین کو کھلونا بنا دیا گیا ہے، عوام کی خواہشات پر شب خون مارا جا رہا ہے، طاقتوروں کے مفادات کے لیے پارلیمنٹ قانون سازی کر رہی ہے۔ انہوں نے حالیہ آئینی ترامیم کو “اسلام اور معاشرے کے ساتھ کھلا مذاق” قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب پاکستان کا کوئی بھی شہری اپنی جنس تبدیل کر سکتا ہے، اٹھارہ سال سے کم عمر شادی کو زنا بالجبر قرار دیا جا رہا ہے اور اولاد جائز تصور ہوگی۔ “یہ دینِ اسلام کے ساتھ سراسر مذاق ہے، ہم اس کی اجازت نہیں دیں گے۔”

مولانا نے عمران خان سے اختلاف کو بھی واضح کیا: “ہمارا عمران کی ذات سے نہیں، اس کی پالیسیوں سے اختلاف تھا۔ وہ مغربی ایجنڈے پر چل رہا تھا، لیکن آج کے حکمران اسی ایجنڈے کو عملی جامہ پہنا رہے ہیں۔ سی پیک کل بھی بند تھا، آج بھی بند ہے۔ مدارس کی رجسٹریشن کل بھی روکی ہوئی تھی، آج بھی روکی ہوئی ہے۔”

افغانستان پالیسی پر سخت تنقید کرتے ہوئے مولانا نے کہا: “78 سال گزر گئے، پاکستان افغانستان کو دوست نہ بنا سکا۔ تم صرف جنگ جانتے ہو، سفارت کاری نہیں۔ دونوں ملکوں کو اپنے رویوں پر نظرثانی کرنی چاہیے۔ جنگ کی باتوں سے مسائل حل نہیں ہوتے۔”

شہباز شریف کے ٹرمپ کو نوبل انعام دینے کے بیان پر طنز کرتے ہوئے کہا: “ٹرمپ کے ہاتھوں سے فلسطینیوں کا خون ٹپک رہا ہے اور شہباز شریف انہیں امن کا نوبل دینا چاہتے ہیں!”

آخر میں مولانا نے واضح پیغام دیا: “جمعیت اپنے راستے پر ڈٹی رہے گی۔ ضرورت پڑی تو پھر اسلام آباد کا رخ کریں گے، انشاءاللہ!”