
کراچی (2 دسمبر 2025، شام 9:32) انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن (IBA) کراچی میں منعقدہ ایک سیمینار میں ماہرین نے پاکستان کی معاشی حالت پر جو تلخ حقائق پیش کیے، وہ کسی بھی پاکستانی کے لیے شرمناک ہیں۔
ماہر معاشیات ڈاکٹر حنیف مختار نے بتایا کہ پاکستان کی فی کس آمدن بھارت سے 71 فیصد اور بنگلہ دیش سے 53 فیصد کم ہے۔ یہ فرق صرف اس وجہ سے نہیں کہ ہمارے پڑوسی تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں، بلکہ اس لیے کہ پاکستان میں سرمایہ کاری صفر کے قریب ہے اور آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
آئی بی اے کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ایس اکبر زیدی نے کہا کہ “پاکستان تیزی سے زوال کا شکار ہے۔ تمام معاشی اشاریے غلط سمت میں جا رہے ہیں۔ دنیا بھر میں حکومتیں نجی شعبے کو سہولتیں دیتی ہیں، لیکن پاکستان میں سرمایہ کاروں کو تنگ کیا جا رہا ہے۔ ہمارا ہیومن ڈیولپمنٹ انڈیکس 168واں نمبر ہے، اور آئی ٹی انقلاب کی باتیں محض خواب ہیں۔”
گزشتہ ہفتے گورنر اسٹیٹ بینک نے اعتراف کیا تھا کہ “موجودہ معاشی ڈھانچہ 25 کروڑ آبادی کا بوجھ اٹھانے کے قابل نہیں”، جبکہ SIFC کے کوآرڈینیٹر نے کہا تھا کہ “سرمایہ کاری کا ماحول انتہائی خراب ہے، مقامی سرمایہ کار دبئی، لندن، ملائیشیا جا رہے ہیں”۔
اس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ بے روزگاری 7.1% پر پہنچ گئی (2004 کے بعد سب سے زیادہ)، اور ہر سال 35 لاکھ نوجوان نوکری کی تلاش میں مارکیٹ میں آتے ہیں، مگر ان کے لیے کوئی جگہ نہیں۔
یہ وہ پاکستان ہے جو 1947 میں بنگلہ دیش سے آگے تھا، اور آج ہم ان سے 53% پیچھے ہیں۔ یہ صرف اعداد و شمار نہیں، یہ ہماری قومی ناکامی کی کہانی ہے۔






